/ Sunday, 17 November,2024

حضرت شیخ علاؤالدین الخوارزمی

حضرت شیخ علاؤالدین الخوارزمی علیہ الرحمۃ         آپ بزرگ تھے۔امام یافعی کہتے ہیں کہ آپ ۱۲دن تک ایک وضو سے نماز پڑھا کرتے تھے۔پندرہ سال تک زمین پر نہیں لیٹے۔کئی کئی دن تک کھانا نہیں کھایا کرتے تھے،اور جب کھاتے بھی تو تھوڑا سا موٹا کھانا کھاتے۔میرے پاس مٹی میں تھوڑا گوشت تھا،لیکن میں بھی ان کی موافقت کے لیے بڑی سختی بغیر کھاتا تھا۔کہتے تھے کہ کئی سال ہوگئےہیں،ان منکرات کی وجہ سے جو دیکھتے ہیں۔بے اختیار حج کرتے ہیں۔کیونکہ ان کو اس کا حکم دیا گیا ہے۔امام یافعی ؒ کہتے ہیں کہ شیخ علاؤ الدین نے فرمایا ہے کہ میں روم کے بعض کناروں میں گوشہ نشین تھا۔جب عیدالفطر کا دن ہوا،تو مسلمانوں کے ایک گاؤں میں گیاکہ نماز عید پڑھوں۔جب وہاں سے واپس آیا تو دیکھا کہ میری جھونپڑی میں ایک شخص نماز پڑھتا ہے۔جھونپڑی کے دروازے پر ریت تھی،مگر اس کے پاؤں کا اثر کوئی نہ تھا۔میں نے تعجب۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ریحان

حضرت شیخ ریحان علیہ الرحمۃ         آپ عدن میں رہتے تھے۔بزرگ فرماتے ہیں کہ ایک شخص عدن کے نزدیک سمندر کے کنارہ پر تھا۔عدن  میں نہ آسکا۔کیونکہ رات پڑگئی تھی اور دروازے بند تھے۔اس لئے رات سمندر کے کنارہ پر رہا اور کھانے کی کوئی چیز اس کے پاس نہ تھی۔اتفاقاً دیکھا کہ شیخ ریحان کنارہ پر ہیں۔ان کی خدمت میں آیا اور کہا،اے میرے سردار دروازے بند ہیں،اور میرے پاس کھانے کی کوئی چیز نہیں۔میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھ کو حریرہ دیں۔شیخ نے کہا کہ اس شخص کو دیکھو کہ مجھ سے شام کے وقت کھانا ،وہ بھی حریرہ مانگتا ہے۔گویامیں  حریرہ پکارتا رہتا ہوں۔میں نے کہا،اے میرے سردار مجھے تو یہی چاہیےلے کر چھوڑوں گا۔دفعتہً میں نے دیکھا کہ ایک حریرہ کا پیالہ گرما گرم موجود ہوگیا،لیکن اس میں گھی نہ تھا۔میں نے کہا، حضرت گھی چاہیے۔پھر شیخ نے کہا اس کو دیکھو ۔حریرہ بے گھی کا نہیں کھاس۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو العباس الدمنہوری

حضرت شیخ ابو العباس الدمنہوری علیہ الرحمۃ دمنہور مصر میں ایک موضع ہے۔ایک سوداگر کہتا ہے کہ میں سفر میں تھا۔میرے پاس ایک چارپایہ تھا۔جس پر میرا سب اسباب تھا۔جب میں مصر میں آیا اور لوگوں سے ملا"تو وہ چارپایہ گم ہوگیا۔ہر چند تلاش کیا نہ ملا۔ایک میرے دوست نے کہا"کہ شیخ ابو العباس دمنہوری کے پاس جاؤ"شاید کہ دعا کریں"اور میں بھی اس سے پہلے ان کو پہچانتا تھا۔تب میں ان کے پاس گیا"اور سلام کہا۔اپنا حال بیان کیا۔انہوں نے میری بات  کا کچھ خیال نہ کیا"لیکن کہا کہ ہمارے مہمان آگئے ہیں۔اس قدر  آنے کی ضرورت ہے" اور اتنا گوشت اور دیگر ضروریات کا ذکر کیا۔تب میں آپ کےسامنے سے نکل کر باہر آیا"اور میں نےدل  میں کہا کہ واللہ پھر کبھی ان کے پاس  نہ جاؤں گا۔یہ درویش سوائے اپنے مطالب کے اور کچھ نہیں جانتے۔پس اس نیت پر چل دیا۔اتفاقاً ایک شخص مجھ کو ملا کہ جس کے پاس میرا نکلتا ہے وہ دے دے۔اس نے ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ مفرح

حضرت شیخ مفرح علیہ الرحمۃ آپ  مصر کے اہل صعید میں سے ہیں۔بڑے جلیل القدر اور بڑی شان والے ہیں۔یہ ایک حبشی غلام تھے۔ان کو ایسا قومی جذبہ ہوا۔کہ چھ ماہ تک کھانا نہ کایا نہ پانی پیا۔لوگوں نے سمجھا کہ پاگل ہوگئے۔ہر چند مارا مگر کچھ فائدہ نہ ہوا۔ان کو قید کردیا اور قید خانہ میں ایک کوٹھڑی میں بند کردیا۔جب لوگ آئے تو دیکھا کہ قید خانہ  کے باہر ہیں۔جب ایسی چند کرامات ان سے دیکھیں"تو  چند مرغ بھنے ہوئے ان کے پاس لائے۔ان کو آپ نے کہا کہ اڑجاؤ۔سب زندہ ہو کر خدا کے حکم سے اڑنے لگے۔آپ کے مریدوں میں سے ایک نے ان کو عرفہ کے دن عرفات میں دیکھا"اور دوسرے نے اسی روز ان کے اپنے گھر میں دیکھا"اور تمام دن ان کے پاس رہا۔جب دونوں شخص باہم ملے تو ان میں جھگڑا ہوگیاایک کہتا تھا کہ وہ عرفہ کے دن عرفات میں تھے"اور اس کی سچائی پر طلاق کی قسم کھائی۔دوسرے نے کہا کہ وہ تمام دن اپنے گھر میں رہے ہیں۔اس نے ب۔۔۔

مزید

حضرت خلیل آتا

حضرت خلیل آتا علیہ الرحمۃ         حضرت خواجہ بہاؤالدین فرماتے ہیں کہ ایک رات اس کام کے شروع میں مین نے خلیل آتا رحمتہ اللہ کو خواب میں دیکھا کہ جو ترک کے بڑے مشائخ سے تھے مجھ کو درویشی کی سفارش کر رہے ہیں۔جب میں جاگا تو اس درویش کی صورت میرے ذہن میں تھی اور میری دادی نیک بخت تھی۔میں نے ان سے یہ خواب بیان کی۔انہوں نے فرمایا کہ اے فرزند تجھ کو مشائخ ترک سے حصہ ملے گا۔میں ہمیشہ اس درویش کا طالب تھا۔یہاں تک کہ ایک دن بخارا کے بازار میں ان کی ملاقات ہوگئی۔میں نے ان کو پہچان لیا۔میں نے پوچھا تو ان کا نام خلیل تھا۔اس وقت تو ان سے زیادہ کلام اور مجلس حاصل نہ ہوئی لیکن جب میں مکان میں پہنچااور رات پڑی تو ان قاصد آیاکہ حضرت خلیل تم کو یاد کرتے ہیں۔وہ ساون کا مہینہ تھا۔میں نے کچھ میوہ لیااور ان کی خدمت میں گیا۔ترک زبان میں کہا کہ جو کچھ تمہارے دل میں ہےوہ ہمارے س۔۔۔

مزید

حضرت قثم شیخ

حضرت قثم شیخ علیہ الرحمۃ         آپ مشائخ ترک میں سے ہیں۔خواجہ احمد بسوی کے خاندان میں سے ہیں۔حضرت خواجہ بہاؤالدین نے اس عادت کے موافق جو کہ حضرت امیر کلال آپ سے رکھتے تھے۔فرمایا کہ اب تک اجازت ہے کہاں کہیں تم کو  ترک دتا جیک سے خوشبو ملے طلب کرو،طلب کرنے میں قصور نہ کرو ۔تب وہ قثم شیخ کی خدمت میں گئے ۔ پہلی ملاقات میں وہ خربوزہ کھا رہے تھے ،خربوزہ کا چھلکا انکی طرف پھینکا،انہوں نے نہایت ہی حرارت طلب پوست کو ویسے ہی تبرک کے طور پر سب کھالیا۔اس مجلس میں تین بار ایسا ہی اتفاق ہوا۔اس مجلس میں شیخ کا خادم آ یا اور کہا تین اونٹ اور چار گھوڑے غائب ہوگئے ہیں۔شیخ نے حضرت خواجہ کی طرف اشارہ کیا اور ترکی میں کہنے لگے"آنی یخشی توتو بگیر"یعنی اس بات کو اچھی طرح یاد رکھو۔مریدوں میں سے چار شخص اس ہیئت کے ساتھ انکے پیچھے پڑے کہ گویا خوف درمیان ہے۔حضرت خواجہ علیہ ا۔۔۔

مزید

حضرت خواجہ علی رامیتنی

حضرت خواجہ علی رامیتنی رحمتہ اللہ علیہ آپ خواجہ محمودؒ کے خلفاء میں سے ہیں اور اس سلسلہ میں ان کا لقب حضرت عزیزن ہے۔یہ حضرت بڑے عالی مقامات اور ظاہر کرامات والے تھے۔ بافندگی کی صنعت میں مشغول رہتے تھے۔اس فقیر نے ایک بزرگ سے سنا تھا کہ جو کچھ مولانا جلال الدین رومیؒ  قدس  سرہ نے اپنی غزلیات میں فرمایاہے وہ ان کی طرف اشارہ ہے۔          گر نہ علم حال فوق قال بودنے کے شدے                                                               &n۔۔۔

مزید

حضرت شیخ حماد شیرہ فروش

حضرت شیخ حماد شیرہ فروش علیہ الرحمۃٰ           آپ شیخ محی الدین عبدالقادر ؒ کے شیخوں میں سے ہیں۔آپ امی تھے۔ان پر معروف و اسرار کے دروازے کھل گئے۔جن سے بڑے مشائخ کے پیشوا بن گئے۔شیخ عبدالقادر ؒ جوان تھے اور شیخ حمادی کی صحبت میں رہتے تھے۔ایک دن پورے ادب کے ساتھ ان کی خدمت میں بیٹھے تھے۔جب اٹھے اور باہر گئے تو شیخ حماد فرمانے لگے کہ اس عجمی کا ایسا قدم ہے کہ اپنے وقت میں تمام اولیاء کی گردن پر ہوگا اور ضرور ان کو حکم ہوگاکہ یہ لفظ کہیں قدمی ھذہ علی رقبۃ کل ولی اللہ یعنی میرا قدم تمام ولی اللہ کی گردن پر ہے۔یہ ضرور کہے گا اور تمام اولیاء گردن جھکائیں گے۔شیخ حماد ماہ رمضان ۵۲۵ھ میں فوت ہوئے۔شام کے علما میں سے ایک عالم جن کا نام عبداللہ ہے۔کہتے ہیں کہ میں علم کی طلب میں بغداد گیااور ابن سقا اس وقت میں میرا رفیق تھا۔مدرسہ نظامیہ بغداد میں ہم عبادت م۔۔۔

مزید

حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلی

حضرت شیخ محی الدین عبد القادر جیلی علیہ الرحمۃ آپ کی کنیت ابو محمد ہے۔علوی حسنی ہیں۔ابو عبد اللہ صومعی کے نواسہ ہیں۔ماں کی طرف سے آپ کی والدہ ام الخیرامتہ الجبار فاطمہ بیٹی"ابو عبداللہ صومعی کی ہے۔وہ فرماتے ہیں کہ جب میرا فرزند عبدالقادر پیدا ہوا تو رمضان میں دن کو کبھی دودھ نہ پیتا تھا۔ایک رمضان کا ہلال ابر کی وجہ سے چھپ گیا۔لوگوں نے آپ کی والدہ سے پوچھا۔انہوں نے کہا" آج عبد القادر نے دودھ نہیں بیا۔آخر معلوم ہوا کہ وہ دن رمضان کا تھا۔آپ کی ولادت ۴۷۱ھ میں ہوئی اور وفات ۵۶۱ھ میں۔آپ فرماتے ہیں کہ میں چھوٹا تھا۔عرفہ کے دن باہر جنگل کو گیا۔ایک گائے کی دم کھیت کے لیے پکڑی۔اس گائے نے منہ موڑا اور کہا"اے عبدالقادر مالھذا خلقت ولا بھذا امرت یعنی اے عبد القادر  تم اس لیے نہیں پیدا کیے گئے اور نہ اس کا حکم ہوا ہے۔میں اس سے ڈرگیا اور واپس آگیا۔پھر میں اپنے آپ کو ٹھے پر چڑھا توحاجیوں کو دیکھا کہ ۔۔۔

مزید

حضرت شیخ ابو عبداللہ صومعی

حضرت شیخ ابو عبداللہ صومعی علیہ الرحمۃ آپ گیلان کے بزرگ مشائخ میں سے ہیں اور زاہدوں کے سردار عالی حالت و ظاہر کرامت رکھتے تھے۔عجم کے بعض مشائخ  کو ملے ہیں۔مقبول الدعاتھے۔جب آپ غضب میں آتے تو حق تعالٰی ان کے غضب کا بدلہ جو کچھ چاہتے"خدا تعالٰی ویسا ہی کردیتا اور جس چیز کی پیشین گوئی کرتے"ویسا ہی ہوتا۔آپ کے مریدوں کی ایک جماعت تجارت کےارادہ سے سمرقند کے قریب لٹیروں کی ایک جماعت ان کے لوٹنے کے واسطے آئی۔تاجروں کی جماعت نے شیخ عبداللہ کو آواز دی۔پھر انہوں نے دیکھا کہ وہ ان کے درمیان کھڑے ہیں اور کہتے ہیں"سبوح قدوس ربنا اللہ یعنی پاک ہےہمارا رب۔اے سوار وہم میں سے دور ہو جاؤ۔وہ سب تتر بتر ہوئے"کسی سے یہ نہ ہو سکا کہ اپنا گھوڑا سنبھال سکے۔بعض پہاڑ کو بھاگ گئے اور بعض جنگل میں۔وہ شخص ایک دوسرے کے ساتھ مل نہ سکے۔وہ جماعت ان کی شرارت سے چھوٹ گئی۔اس کے بعد شیخ  کو اپنے  درمیان تلاش کیا۔۔۔

مزید