حضرت مولانا زین الدین ابو بکرتایبادی علیہ الرحمۃ آپ علوم ظاہریہ میں مولانا نظام الدین شاگرد ہیں"لیکن شریعت پر عمل کرنے اور سنت کی متابعت سے علوم باطنی کے دروازے ان پر کھل گئے۔ارباب ولایت کے حالات و مقامات عالیہ ان کو حاصل تھے۔وہ در حقیقت ایسے تھے۔روحانی تربیت شیخ السلام احمد نامقی جامی قدس اللہ تعالٰی سرہ سے پائی تھی۔ان کی تربیت مقدسہ کی ملازمت بہت کرتےتھے۔ایسا کہتے ہیں کہ اس کے بعد مولانا نے ایک مدت تک ریاضات مجاہدات میں اشتعال کیا۔شیخ السلام احمد علیہ الرحمۃ ان پر ظاہر ہوئے اور کہا کہ خدائے تعالٰی نے تمہارے درد کا دارو شفاخانہ میں رکھا ہے۔مولانا سات سال تک پیادہ اور اکثر ننگے پاؤں تایباد سے ان کے مزار مبارک پر جایا کرتے تھے اور قرآن کی تلاوت میں مشغول رہتے تھے اور جب ان کے مزار مقدس پر پہنچے تو اس گنبد میں جو کہ ان کے مقابل ہے۔قیام کرتے اورقرآن شریف کی تلاوت میں مشغول ہوتے او۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ شمس الدین محمد الکوسی الجامی علیہ الرحمۃ آپ حضرت شیخ الاسلام احمد حاجی نامی کے بڑے صاجزادوں میں سے ہیں،علیہ الرحمۃ اور حضرت شیخ کا خرقہ جو کہتے ہیں تو یہ وہی خرقہ ہے کہ ابو سعید ابوالخیر علیہ الرحمۃ سے ان کو پہنچا ہے اوراس کے گریبان میں ایک پیوند حضرت رسالت پناہ ﷺ کے پیرہن مبارک کا لگا ہوا موجود ہے۔تمام اولاد میں سے ان کے خاندان میں پہنچا۔آپ علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔صبح و شام ذکر جہر کے وظیفوں میں شیخ زین الدین کے طریقہ پرچلتے تھے۔شیخ بہاؤالدین عمر کی صحبت میں بہت جایا کرتے تھے۔ان سے بڑا عقیدہ رکھتے تھے۔شروع حال میں ان کو جذبہ ہوا تھا۔چنانچہ چند روز تک بے ہوش رہے تھےاور ان کی نمازیں فوت ہوگئی تھیں۔فرماتے تھے کہ اس جذبہ میں وقت کے مشائخ جیسے زین الدین خوانی،شیخ بہاؤالدین عمر میری تربیت اور اصطلاح کی غرض سے مجھ پر ظاہر ہوئے،لیکن میں ان میں سے۔۔۔
مزیدحضرت امیرقوام الدین سنجانی علیہ الرحمۃ آپ شروع حال میں قریہ سنجان خواف کے شرکاء میں سے تھے۔ان کو جذبہ ہوا،جوکچھ اپنے ملک میں تھا۔سب سے دست بردار ہوگئےاور راہ آخرت میں مشغول ہوگئے۔کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے ہاتھ کو مسلمانوں کے لیے وقف کر رکھا تھا۔جو شخص کہ کاغذ لاتا۔اس کو لکھ دیتے تھے۔خواہ قرآن شریف ہوتا یا اور کچھ یا اس شخص کا نام اس پر لکھ دیتے اور طالبوں کےدرمیان جس ترتیب سے کوئی لاتا۔اسی ترتیب سے لکھتے تھے۔مجالس میں بہت سے معارف بیان کرتے تھے۔فرماتے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام نے مجھے سریعت کا پیالہ دیا ہے۔اس لیے میری یہ باتیں ہیں۔آپ کے بڑے اشعار ہیں۔مولانا رومی ؒ کے بعض غزلیات کا جوا ب لکھا ہے اور کتاب تصنیف کی ہے۔جس کا نام مجنون المجانین رکھا ہے۔اس میں عجیب عجیب باتیں درج کی ہیں۔شیخ زین الدین کے ہمعصر تھےاور ان کے درمیا ن خط۔۔۔
مزیدحضرت شیخ نورالدین عبدالرحمٰن مصری علیہ الرحمۃ آپ بڑے بزرگ زگرے ہیں۔اپنے وقت میں طالبین کے قبلہ تھےاور مصرکی ولایت میں اس کی تربیت و ارشاد میں متعین تھے۔شیخوخت کے مقام میں جانشین تھے۔شروع حال میں اس ملک کے شیخ کے مرید تھے۔لیکن ان کا کام اس شیخ کے سمانے پورا نہ ہوا تھا۔مگر انہوں نے کہا تھا کہ تمہارا اکم عجم کے ایک شیخ کے پاس پورا ہوگا۔آپ اس کا انتظار کرتے رہے۔یہاں تک کہ شیخ جلال الدین یوسف کو رانی مصر میں پہنچے۔ان کی صحبت میں بیس روز سے کم میں ان کا کام پورا ہوگیا۔ان کو ارشاد کی اجازت دے دی اور اجازت میں اس کو برادر لکھا۔اور دوسراشیخ نجم الدین محمود اصفہانی کی طرف اور یہ ہر دو صاحب شیخ نور الدین عبدالصمد تظنزی کے مرید ہیں،قدس اللہ ارواحہم (نفحاتُ الاُنس)۔۔۔
مزیدحضرت مکتوب شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی علیہ الرحمۃ تائید و توفیق کی امداد والے توحید و تحقیق کے انوار حضرت احدیث میں بظاہر اطہر اور اور باطن میں انور مولانا اعظم شیخ الاسلام اوضاع شرع کے حافظ ارباب طریق کے پیشواء حلال کے خیموں کے مقیم ۔جمال کے پردوں کے پردوں کے قوام درست کرنے والے علاؤالحق و الدین غوث الاسلام والمسلمین پے در پے رہو اور ترقی کے درجات مدارج تخلقوا باخلاق اللہ المتعالی میں رہو۔(یعنی خدائے برتر کے اخلاق کے عادی ہو جاؤ)مراسم دعا اور اخلاق کے پیش پہنچانے کے بعد طاہر کے یہ درویش آپ کا نام کبھی بے تعظیم نہیں لیتا،لیکن"کتاب عروہ"کو می ںنے دیکھا تو اس میں دو بحثیں اپنے اعتقاد کے مطابق نہ پائیں۔ اس کے بعد راستہ میں امیر اقبال کہتا تھا کہ شیخ علاؤ الدولہ محی الد۔۔۔
مزیدحضرت شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی علیہ الرحمۃ آپ شیخ نور الدین عبدالصمد تظنزی کے مرید ہیں۔علوم ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔آپ کی تصنیفات بہت ہیں۔جیسے "تفسیر و تاویلات " کتاب اصطلاحات صوفیہ شرح فصوص الحکم شرح منازل السائرین"وغیرہ۔شیخ رکن الدین علاؤالدولہ قدس اللہ سرہ کے معاصر تھےاور ان میںوحدت وجود کے قول میں مخالفات مباحثات رہے ہیں اور اس معنی میںایک دوسرے کو خطوط لکھے ہیں۔امیر اقبال سیستانی سلطانیہ کے راہ میں شیخ کمال الدین عبدالرزاق کے ساتھ ہمراہ ہوا تھا۔ان اس بارے میں دریافت کیا توان کو اس بارے می ںپورے غلو کے ساتھ پایا۔پھر آپ نے امیر اقبال سیستانی سے پوچھا کہ تمہارا شیخ محی الدین العربی کی شان میں کی اعتقاد رکھتا ہے؟اس نے اس کے جواب میں کہا کہ ان کو معرفت میں ایک مرد بڑی شان والا جانتا ہیں،لیکن فرماتے ہیں،اس مرد میں ک۔۔۔
مزیدحضرت شیخ عزالدین محمود الکاشی علیہ الرحمۃ آپ نے عوارف کا ترجمہ کیا ہےاور قصیدہ تائیہ فارضیتہ کی شرح لکھی ہے۔ان دونوں کتابوں میں بہت سے بلند حقائق اور عمدہ معارف درج کیے ہیں۔قصیدہ کی مختصر مفید شرح لکھی ہے۔اپنے علم عرفان ذوق وجدان کے مطابق بغیر کسی شرح کے دیکھنے کے اس کے مشکلات کو حل کیا ہے۔چنانچہ اس کے دیباچہ میں لکھا ہے۔ولم ارجع فی املایہ الی مطالعۃ الشرح کیلا یر تسم منہ فی قلبی رسوم واثار تسد باب الفتوح و تشبت باذیال الروح فاتلو الغیر واحد وحذوہ فی السیر ودابی فی التحریر تفریح القلب من مظان الریب وتوحید وجھہ تلقاء مدین الغیب استنزالا للفیض الجدید واستفتامالا بواب المزیدیعنی میں نے اس کی تصنیف میں کسی شرح کے مطالعہ کی طرف رجوع نہیں کیا۔تاکہ میرے دل پر اس شرح سے اوروں کے رسوم و آثار نفس پذیر نہ ہو جائیں کہ جن سے فتوح کا دروازہ بند ہوجائے۔یعنی امور غیبہ بند ہوجائیں اور روح کو مقید کردیں۔پھر۔۔۔
مزیدحضرت شیخ نور الدین عبدالصمد نطنزی علیہ الرحمۃٰ آپ شیخ نجیب الدین علی برغش کے مرید ہیں۔علوم ظاہری و باطنی کے عالم تھے۔شیخ عز الدین محمود کاشی اور شیخ کمال الدین عبدالرزاق کاشی رحمہما اللہ تعالیٰ دونوں ان کے مرید ہیں۔شیخ کمال الدین عبدالرزاق تاویلات کی تفسیر میں لکھتے ہیں،قدسمعت شیخنا المولی نورالدین عبدالصمدعلیہ الرحمۃ العزیز عن ابیہ انہ کان بعض الفقراء فی خدمۃ الشیخ الکبیر شھاب الدین علیہ الرحمۃ شھودالوحدۃ و مقام الفناء ولہ ذوق عظیم فاذاھو فی بعض الا یام یبکی ویتاسف قسالہ الشیخ عن حالہ فقال انی حجبت فی الواحدۃ بالکثرۃ وردت علی فلا اجد حالی فنبہ الشیخ علی انہ المقام البقاء وان حالہ بھذہ اعلی اوارفع من حال الاولی وامنہیعنی بیشک میں نے سنا" اپنے شیخ مولٰی نور الدین عبد الصمد علیہ الرحمۃ العزیز سے انہوں نے اپنے باپ سے کہ ایک د۔۔۔
مزیدحضرت شیخ جمال الدین لور علیہ الرحمۃٰ شیخ نجیب الدین کہتے ہیں کہ جب کوئی مجھے کہتا کہ لوری غریب اس شہر میں آیا ہے۔اس کا نام جمال الدین ہے۔وہ قوی جزبہ رکھتا ہے۔مسجد جامع میں رہتا ہے۔ت میں مسجد جامع میں گیا۔دیکھا کہ بڑے جذبہ والا ہےاور پورا استغراق رکھتا ہےاور اس کی دونوں آنکھیں،اس کے اثر سے دوخون پیالہ کی ظرح تھیں۔میں آگے گیا اور سلام کہا۔جواب دیا کہ مجھ کو سفید سیاہ کرنے والوں سے کام نہیں۔یعنی مجھ کو فقہا اور لکھنے والوں سے مطلب نہیں۔ایک شخص حاضر تھا۔اس نے کہا،یہ حضرت تو صوفی ہیں۔میں اس کے سامنے بیٹھ گیا اور اس کے حالات کی بابت سوال کیا۔کہا،ایک مرس لور اور امی ہوں۔کچھ نہیں جانتا۔میں گھوڑوں سے بہت رغبت رکھتا تھا۔ایک روز صبح کے وقت گھوڑوں کے برابر میں بیٹھا ہوا تھا۔اتفاقاً مجھ پر حال کشف ہوگیااور جذبہ ظاہر ہوا۔تکبر کا حجاب مجھ سے اٹھا ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ ابراہیم مجذوب علیہ الرحمۃ آپ وہی ہیں"جن کا ذکر شیخ نجیب الدین علی برغش کے حالات میں گزرا ہے کہ وہ عجیب دیوانہ تھا۔لوگ کہتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آتا ہے کہ وہ چند روز کچھ نہیں کھاتا اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ ایک ہی دفعہ سوسیر کھا جاتا ہے۔اس کے حالات و کرامات عجیب بیان کرتے تھے۔مجھے ان کی ملاقات کا شوق پیدا ہوا۔میں نے اس سے کہا"آایک دن باہم مل کر رہیں۔وہ ایک بار بھی مانتا نہ تھا۔آخر ایک دن میں نے اس کو بازار میں دیکھا۔جاڑے کا موسم تھا۔کہا کہ یہ وہ وقت ہے کہ ایک جگہ ہم مل کر رہیں"لیکن یہ شرط ہے کہ آج کی رات بازار کی مسجد میں رہیں۔پھر اس کے ساتھ مسجد میں گیا۔میں نے کہا"کھانا لاؤں؟ کہا"میرا پیٹ بھرا ہوا ہے۔پھر وہ چلاگیا۔بارش پڑنی شروع ہوئی پر نالے بہ نکلے۔جب مغرب اور عشاء کی نماز ہم نے پڑھ لی اور لوگ مسجد سے باہر چلے گئے۔تب میں اور وہ تنہا مسجد میں رہ گئے۔اس وقت کہا کہ میں بھوکا ہ۔۔۔
مزید