منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

مولانا سید جمال الدین کاظمی چشتی

  مولانا سید جمال الدین شاہ کاطمی بن پیر طریقت حضرت سید غلام کمال الدین شاہ کاطمی چشتی (متوفی ۱۹۹۳ئ) آستانہ کواجہ آباد شریف ضلع میانوالی (پنجاب) میں ۲۸ ، اگست ۱۹۴۶ء کو تولد ہوئے تعلیم و تربیت: آپ نے اپنا بچپن اپنے بزرگوں کے زیر سایہ گزارا۔ ابتدائی تعلیم خواجہ آباد اور ملحقہ گائوں ولیوالی میں حاصل کی۔ بارہ سال کی عمر میں آپ نے اپنا آبائی گائوں چھوڑ دیا اور دینی تعلیم کے حصول کیلئے جامعہ امدادیہ مظہریہ بندیال شریف (ضلع خوشاب ) میں داخل ہوگئے ۔ یہاں آپ کے استاد العلماء علامہ عطا محمد بندیالیوی اور حضرت علامہ عبدالحق بندیالوی سے اکتساب علم میں مشغول رہے۔ اس کے بعد وہاں بھچراں (ضلع میانوالی) بھکھی شریف ()ضلع منڈی بہائوالدین) سیال شریف (ضلع سرگودھا) مردان(سرحد) جامعیہ نعیمیہ (لاہور) اور دارالعلوم امجدیہ (کراچی ) کے مدارس میں دینی تعلیم کی تحصیل میں مصروف رہے۔ خانقاہوں کے عام صاحبزدگا۔۔۔

مزید

مولانا حافظ تاج محمد کھونھارو

  علامہ حافظ تاج محمد بن کھونھارو گوٹھ کڑیو غلام اللہ (تحصیل خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو) میں ۱۸۱۹ء کو تولد ہوئے تعلیم و تربیت: تعلیم کا آغاز گوٹھ ستانی چانڈیو میں مولان اسعد اللہ ستانی چانڈیو سے کیا۔ اس کے بعد ہالا میں درگاہ حضرت مخدوم نوح علیہ الرحمۃ کے مدرسہ میں ایک عرب قاری صاحب کے پاس قرآن پاک تجوید کے ساتھ حفظ کیا۔ اس کے بعد کراچی چلے آئے۔ کہا جاتا ہے کہ ہالا سے کراچی تک بغیر کسی سواری کے پا پیادہ آئے تھے۔ یہاں مولان امحمد عثمان نورنگ زادہ معلم سندھ مدرسۃ الاسلام کراچی کے والد ماجد کے پاس علم تجوید حاصل کرنے کے بعد گوٹھ سستانی واپس آئے اور علامہ سعد اللہ کے پاس بقیہ درسی نصاب مکمل کر کے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ قطب زمانہ شیخ المشائخ حضرت سید محمد پنھل شاہ راشدی علیہ الرحمۃ (درگاہ شریف بت سرائی تحصیل میہڑ) سے سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے۔   (بروایت مو۔۔۔

مزید

مولانا سید تراب علی شاہ راشدی

  مولانا پیر سید تراب علی شاہ سندھ کے نامور علمی و روحانی خانوادہ ’’خاندان سادات راشدیہ‘‘ کے چشم و چراغ تھے۔ تحریک خلافت کے دور میں برصغیر پاک و ہند میں شہرت پائی۔ تحصیل قمبر (ضلع لاڑکانہ) کے گوٹھ علی خان میںتولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: تراب علی شاہ نے ابتدائی تعلیم اپنے گوٹھ میں حاصل کی اور اعلیٰ تعلیم کیلئے شہداد کوٹ کا رخ کیا۔ جہاں غوث الزمان، سند الفقہائ، حضرت علامہ مفتی خواجہ غلام صدیق شہداد کوٹی قدس سرہ الاقدس کی درسگاہ میں داخلہ لیا اور درسی کتب کی تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے۔ شادی: بعد فراغت حضرت خواجہ صاحب نے اپنی صاحبزادی کی شادی، شاہ صاحب سے کرا کر حب اہل بیت کا عملی ثبوت دیا۔ اس طرح پیر تراب علی شاہ حضرت خواجہ کے شاگرد کے ساتھ داماد بھی بن گئے۔ بیعت: پیر تراب علی شاہ شیخ طریقت حضرت علامہ سید احمد خالد شامی علیہ الرحمۃ(مدفون بمبئی) کے دست بیعت ہوئے۔ ۔۔۔

مزید

مولانا سید بچل شاہ جیلانی

  مولانا سید بچل شاہ عرف محمد بخش شاہ بن پیر سید عبدالقادر جیلانی (رحلت ۱۳۶۳ھ) درگاہ عالیہ جیلانیہ قادریہ نورائی شریف (تحصیل ٹنڈ و محمد خان ضلع حیدرآباد) میں۱۳۲۶ھ/۱۹۰۸ء میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: آپ نے تعلیم و تربیت نورائی شریف میں حاصل کی۔ ابتدائی تعلیم پرائمری اسکول میں قرآن پاک کی تعلیم مسجد جیلانی کے متصل مکتب میں حاصل کی۔ درج ذیل علماء اہل سنت کے ہاںدرس نظامی کی تکمیل کی، ان علماء کو آپ کے والد ماجد نے درگاہ نورانی شریف پر آپ کی تعلیم کیلئے مختلف ادوار میں مدرس مقرر کیا تھا۔ ٭     حضرت مولانا سید محمد شاہ مصطفائی ساکن آمری ضلع دادو (والد سید ظفر کاظمی حیدرآبادی) ٭     حضرت مولانا محمد فاضل ساکن مٹیاری ضلع حیدرآباد ٭     حضرت مولانا حاجی محمد قریشی ساکن گوٹھ اکتڑ نزد بوبک تحصیل سیوہن ٭     ح۔۔۔

مزید

محسن سندھ مولانا اعجاز الحق قُدسی

  مولانا اعجاز الحق قدوسی جولائی ۱۹۰۵ء کو جالندھر(پنجاب، انڈیا) میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد پروفیسر ظہور الحق ایچی سن کالج لاہو رمیں انگریزی کے استاد تھے۔ براعظم پاک و ہند کے پہلے مسلمان تھے جنہوں نے قرآن مجید کا انگریزی ترجمہ کیا۔ آپ کے بڑے بھائی اظہار الھق قدوسی نے آزادی ہند فون کے قیام اور تحریک پاکستان میں اہم اور فعال کردار ادا کیا۔(انسائیکلو پیڈیا) آپ قطب عالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی قدس سرہ(متوفی ۱۹۴۴ء خانقاہ قدوسیہ گنگوہ ضلع سہارنپور، یوپی، انڈیا) کی اولاد سے ہیں۔ حضرت گنگوہی نے چوراسی ۸۴سال عمر پائی آپ کی عمر کا بڑا حصہ ریاضتوں، مجاہدوں، عبادت الٰہی، رشد و ہدایت اور مریدوں کی اصلاح و تربیت میں گزرا۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم اس زمانے کے رواج کے مطابق اپنے ننھال قصبہ انبیٹھہ ضلع سہارنپور میں مولانا شفیق احمد انبیٹھوی سے حاصل کی۔ کچھ عرصہ تک مدرسہ مجددیہ سرہند شریف میں۔۔۔

مزید

اکبر وارثی میرٹھی، ملک الشعراء خواجہ

  مقبولیت کی بلندی کو چھونے والی شخصیت مولانا خواجہ اکبر خان وارثی بن نظام علی خان نظامی بن امام علی خان موضع بجولی تھانہ کھر کھودا تحصیل ہاپڑ ضلع میرٹھ (بھارت) میں تولد ہوئے۔ تعلیم و تربیت: جس طرح انہوں نے اپنے کلام میں آیات قرآنیہ و احادیث نبویہ کی شرح و تشریح کی ہے اور مسلک اہلسنت وجماعت کے عقائد نظریات و معمولات کو بیان کیا اس سے واضح ہوتا ہے کہ انہوں نے وقت کے مشاہیر علماء کرام سے علوم دینیہ میں تحصیل کی ہوگی۔ اپنی دعویٰ کو ثابت کرنے کیلئے بعض نامور محققین کی آراء کو بطور دلیل پیش کرتا ہوں: نعتیہ ادب کے پہلے اسکالر ڈاکٹر سید رفیع الدین اشفاق نے اپنے تحقیقی مقالے میں لکھا ہے: ’’گو عربی اور فارسی میں تجربہ رکھتے ہیں اور ان زبانوں میں بھی نعت لکھتے ہیں لیکن اردو میں سلاست اور روانی کو کبھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔‘‘ ڈاکٹر محمد اسمعیل آزاد فتح پوری اپ۔۔۔

مزید

صوفی ایاز خان نیازی

  مجاہد تحریک ختم نبوت جناب صفی ایاز خان نیازی بن شاہ نواز خان نیازی ۱۵ جون ۱۹۱۳ء کو قصبہ بوری خیل ضلع میانوالی (پنجاب) میں تولد ہوئے۔ آپ کے والد زمیندار تھے اور مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم بوری خیل کی مسجد کے مکتب سے حاصل کی اس کے بعد علماء اہل سنت کی رفاقت ، مرشد پاک کی صحبت اور دینی کتابوں کے مطالعہ نے شعور اور معلومات میں وسعت پیدا کی۔ بیعت: آپ ۱۹۳۱ء کو حضرت پیر سید محمد امین شاہ صاحب (دندہ شاہ بلاول تحصیل تلہ گنگ ضلع چکوال) سے سلسلہ عالیہ چشتیہ میں دست بیعت ہوئے۔ شاہ صاحب کا سلسلہ طریقت حضرت بحر عشق خواجہ غلام فرید قدس سرہٗ (کوٹ مٹھن شریف ضلع رحیم یار خان) سے ملتا ہے (بروایت جناب امان اللہ خان نیازی، کراچی) اولاد: آپ کے بڑے صاحبزادے امان اللہ خان نیازی (لیاری، کراچی) دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ سفر حرمین شریفین: آپ نے ۱۹۶۷ء میں حج ۔۔۔

مزید

مولانا ابو طیب محمد بن عبدالقادر نقشبندی

  مولانا ابو طیب محمد بن عبدالقادر نقشبندی سندھ میں پیدا ہوئے، مقامی علماء سے تعلیم پانے کے بعد مدینہ منورہ جا بسے ، جہاں شیخ الاسلام حسن عجیمی حنفی قدس سرہ (متوفی ۱۷۰۲ئ) وغیرہ علماء سے علم اخذ کیا ، پھر عرب و عجم کے اکابر علماء نے مولانا طیب سے تعلیم پائی، حتیٰ کہ آپ نے مدینہ منورہ میں ۱۱۴۹ھ/۱۷۳۶ء کو وفات پائی۔ علم حدیث و فقہ میں چند تصانیف آپ کی یادگار ہیں (نزلعۃ الخواطر ص۶۸۹، مطبوعہ بحوالہ مکہ مکرمہ کے عجمی علمائ، ص:۴۷، مطبوعہ)       (انوارِعلماءِ اہلسنت سندھ)۔۔۔

مزید

مولانا مفتی احمد علی قاسمی

  مولانا مفتی احمد علی بن محمد عرس دایو گوٹھ ٹھوڑی (نزد راہو جاوایا خیر پور ناتھن شاہ ضلع دادو سندھ) میں پیدا ہوئے۔ تعلیم و تربیت: بلوچ کے مدرسہ میں داخل ہو کر مروجہ نصاب مکمل کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ فقیہ الاعظم ، بحر العلوم والفیوض، تاج العارفین حضرت خواجہ محمد اسم مشوری قدس سرہٗ کے دست اقدس پر سلسلہ عالیہ قادریہ راشدیہ میں بیعت ہوئے۔ مدرسہ کا قیام: بعد فراغت اپنے آبائی گوٹھ واپس ہوئے اور مدرسہ قائم فرما کر پوری زندگی بغیر کسی دنیوی فوائد کے فقط توکل پر درس و تدریس کا عمل جاری رکھا۔ آپ صف اول کے مدرس تھے۔ اول تا آخر تمام نصابی کتب خود پڑھایا کرتے تھے۔ فن تدریس میںمانے ہوئے استاد تھے۔ مشکل لا ینحل مسائل کو چٹکیوں میں حل فرماتے تھے۔ دوران تقریر طلباء کو نوٹ لکھواتے تھے تاکہ ان میں لکھنے کی صلاحیت اجاگر ہو۔ اس کے علاوہ خوش نویسی پر بھی خصوصی توجہ فرماتے تھے۔ عادات و خصائل: ۔۔۔

مزید

مولانا حافظ اللہ بخش

  مولانا حافظ اللہ بخش بن ھاجی خان سیٹھر گوتھ شھمیر دیرو تحصیل کنڈیارو ضلع نوشہرو فیروز میں تولد ہوئے ۔ یہ وہ سال تھا جس سال دادو ریلوے لائن کی ابتداء ہوئی تھی۔ بعد میں آپ کے والدین گوٹھ شھمیر کی رہائش ترک کرکے گوٹھ بگودڑو تحصیل بھریا ستی میں سکونت اختیار کی۔ تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم پرائمری سندھی اسکول بگودڑو سے حاصل کی اس کے بعد نور پور ضلع دادو میں قرآن حکیم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کی۔ وہاں سے سیدھے ہمایوں شریف آئے مدرسہ میں داخلہ حاصل کی اور بحر العلوم مفتی اعظم حضرت علامہ مفتی عبدالغفور ہمایونی قدس سرہ کی خدمت بابرکت میں رہ کر علوم قعلیہ و نقلیہ میں فراغت پائی اور ستار فضیلت سے نوازے گئے۔ اس کے بعدمولانا محمد صالح بھٹی گوٹھ دھنگو نزد بھریاروڈ اسٹیشن کی صحبت اختیار کرکے علم جفر، رمل اور عملیات کی تعلیم و تربیت حاصل کی۔ اس کے علاوہ راجپوتہ ، بمبئی، بنگال اور حیدرآباد دکن جیس۔۔۔

مزید