آپ سیّد سبحان علی بن سیّد خان عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔خلافت و اجازت سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل تھی۔ صفات ِحمیدہ آپ علم ظاہری و باطنی میں یکتاتھے۔آپ متبرک وجود،اوصافِ حمیدہ رکھنے والے تھے۔اگرآپ کو "ہاشم دریادِل ثانی"کہاجاوے تو غلط نہ ہوگا۔آپ اپنے پیرِ روشن ضمیر کے شیدااورفرمانبردارتھے۔برگزیدہ درگاہِ سبحان صاحب علم و زہدو تقدس تھے۔ اورادوظائف آپ تلاوت قرآن مجید فرماتے۔اعلیٰ درجہ کے قاری تھے۔تہجّد اور نماز پنجگانہ کے پورے پابندشریعت و طریقت کا اتباع لازم سمجھتے تھے۔ غیبی علاج منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ تہجد کے بعد مصلّےٰ پربیٹھ کر یادِ الٰہی کررہے تھے۔ کہ زمین کو سخت زلزلہ آیا۔آپ ایک پہلوکے بل گرپڑے۔دردپہلو شروع ہوگیا۔بڑے علاج کئے ۔مگرکچھ فائدہ نہ ہوا۔اِ سی طرح تکلیف میں پوراسال گذرگیا۔اتفاق ایساہواکہ پھراسیطرح ایک دن۔۔۔
مزید
آپ سیّد سبحان علی بن سیّد خان عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔خلافت و اجازت سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل تھی۔ صفات ِحمیدہ آپ علم ظاہری و باطنی میں یکتاتھے۔آپ متبرک وجود،اوصافِ حمیدہ رکھنے والے تھے۔اگرآپ کو "ہاشم دریادِل ثانی"کہاجاوے تو غلط نہ ہوگا۔آپ اپنے پیرِ روشن ضمیر کے شیدااورفرمانبردارتھے۔برگزیدہ درگاہِ سبحان صاحب علم و زہدو تقدس تھے۔ اورادوظائف آپ تلاوت قرآن مجید فرماتے۔اعلیٰ درجہ کے قاری تھے۔تہجّد اور نماز پنجگانہ کے پورے پابندشریعت و طریقت کا اتباع لازم سمجھتے تھے۔ غیبی علاج منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ تہجد کے بعد مصلّےٰ پربیٹھ کر یادِ الٰہی کررہے تھے۔ کہ زمین کو سخت زلزلہ آیا۔آپ ایک پہلوکے بل گرپڑے۔دردپہلو شروع ہوگیا۔بڑے علاج کئے ۔مگرکچھ فائدہ نہ ہوا۔اِ سی طرح تکلیف میں پوراسال گذرگیا۔اتفاق ایساہواکہ پھراسیطرح ایک دن۔۔۔
مزید
آپ سیّد سبحان علی بن سیّد خان عالم رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ صفاتِ حمیدہ آپ قرآن مجید کے حافظ شریعت کے پابند عبادات و ریاضات میں بے مثل۔ راہ نمائے خلق اللہ۔ہادی سبیل اللہ؟ثیت سے سرفرازتھے۔آپ ۱۲۴۴ھ میں پنڈ عزیز۔ تحصیل کھاریاں میں چلے گئے۔ اعضاکاجداجداہوجانا منقول ہے کہ ایک رات آپ چھت پر بیٹھ کر وظائف پڑھ رہے تھے۔سیّدہ گوہر بی بی بنت سیّد قدم الدین ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کوٹھےپرچڑھیں تو مصلّےٰ خالی تھااور مکان کے چاروں کونوں پر آپ کے اعضا پڑے تھے۔ان کو دیکھتے ہی آپ اصلی حالت پر آگئے۔ اولاد آپ کے چار بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد حافظ چراغ عالم رحمتہ اللہ علیہ۔ان کا ذکر آٹھویں باب میں آئے گا۔ ۲۔سیّد نورعالم۔ ۳۔سیّد نواب الدین رحمتہ اللہ علیہ۔ ۴۔سیّد وہاب الدین رحمتہ اللہ علیہ ۔ان کا ذکربھی آٹھویں باب میں۔۔۔
مزید
آپ سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت شیخ صِدقی شاہ بن شیخ خان بہادرسلیمانی رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ ذکراسمِ ذات آپ ہر وقت ذکر اسم ذاتاللّٰہ میں مشغول رہتے۔زبان ذکر حق میں جاری رہتی۔ اشعارخوانی آپ یہ اشعاردعائیہ پڑھاکرتے الٰہی توآسان کنی مشکلات بحق محمد علیہ الصلوٰۃ مدد یامحمد بنام ِ خدا علی شاہِ مرداں تومشکل کشا کرامات بزرگوں کی زیارت کروانا ایک دفعہ آپ کے بیٹے سیّد سلطان علی رحمتہ اللہ علیہ نے بچپن کے زمانہ میں عُرس بِھڑی شریف کے موقع پر عرض کیا کہ میں میلہ دیکھنے جاناچاہتاہوں۔آپ نے فرمایاتم گھررہو۔تم کو یہیں میلہ دکھادیں گے۔ چنانچہ رات کو خواب میں انہوں نے دیکھا کہ عُرس بھڑی شریف منعقد ہے۔حضرت سخی بادشاہ رحمتہ اللہ علیہ اورحضرت نوشہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت پاک صاحب رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت ۔۔۔
مزید
آپ سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ رحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔آپ پر کبھی حالت جذبہ طاری ہوتی۔توآپ مستی میں برہنہ پھراکرتے۔جب کبھی صحو وسلوک میں ہوتےتو نماز پنجگانہ اور درود شریف ہزارہ پرمواظبت رکھتے۔صاحب کشف و کرامات تھے۔یہ ۱۲۶۴ھ میں اپنے مریدوں کےپاس چک میانہ علاقہ جمّوں میں چلے گئے۔ اولاد آپ کے دو بیٹے تھے۔ ا۔سیّد حسن محمد لاولد رحمتہ اللہ علیہ ۔ ۲۔سیّد پیرمحمد رحمتہ اللہ علیہ۔ ؎ سیّد پیرمحمد رحمتہ اللہ علیہ کے ایک ہی فرزند سیّد مردان علی رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ ؎ سیّد مردان علی رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فرزند سیّد حبیب اللہ رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ ؎ &nbs۔۔۔
مزید
آپ سیّد قدم الدین بن سیّد عزیزاللہ کے فرزنداکبرتھے۔بیعتِ طریقت شیخ احمد جی مجذوب بن شیخ بڈھاسلیمانی گھنگوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کا ذکرطبقہ چہارم کے آٹھویں باب میں آئے گا۔ بقولِ صحیح سیّد فتح محمد بن ضیأ اللہ رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ کے مریدوخلیفہ تھے۱؎۔ کرامات چشمہ نکلنا منقول ہے کہ ایک دفعہ آپ دَندی بیسہ میں تشریف لے گئے۔اپنے ایک بافندہ مرید کو کہاکہ ہماری گھوڑی کو پانی پلاؤ۔چونکہ اس جگہ کنواں نہیں تھا۔وہ دوسرے گاؤں لے گیا۔وہاں کے لوگوں نے اس کو مارے اورگھڑے توڑ دیئے۔اس نے آکرحقیقت بیان کی۔آپ نے فرمایاتم اس جگہ کنواں کھودلو۔سب لوگوں نے عرض کیا۔کہ یہاں کئی دفعہ کنواں کھودچکے ہیں۔ نیچے سےپانی نہیں آتا۔آپ نے فرمایااب کھودوچنانچہ آپ کے حکم کے مطابق نیچے سے پانی آگیا اور ہمیشہ کے لیے وہ لوگ آسودہ ہوگئے۔ ایک شخص کو جاگیرملنا منقول ہے کہ راجہ سلطان خاں ساکن پوٹھی کی جا۔۔۔
مزید
آپ سیّد قادربخش بن سیّد فقیراللہ بن سیّد محمد سعیددُولارحمتہ اللہ علیہ کے فرزند اصغر تھے۔ شجاعت آپ بڑے جواں مرد۔بہادر۔دلیر۔صاحبِ شجاعت تھے۔مقابلہ میں دشمنوں کوہزیمت دکھاتے۔اُس وقت سکّھوں کی حکومت تھی۔جابجاڈاکے پڑتے تھے ۔آپ بھی مسلح رہتے اورڈاکؤں سے مقابلہ کیاکرتے۔ خانہ جنگی آپ کے زمانہ میں ساداتِ ہاشمیہ کے درمیان جاگیر درگاہ کے متعلق تنازعہ شروع ہوگیا۔اسی کش مکش میں لڑائی ہوگئی۔اثنائے جنگ میں آپ کے پاس بندوق تھی۔آپ نے سیّد نظام الدین بن سیّد سبحان علی ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کو گولی کانشانہ کیا۔امراالٰہی سے وہ بچ گئے اور ان کا ایک درویش ماراگیا۔ گرفتاری اور ضمانت اس قتل کےمقدمہ میں آپ گرفتارہوگئے۔چوہدری الٰہ داد بن غازی نمبردار ساہنپالیہ اورچوہدری دائم بن قطب نمبردار ساہنپالیہ نے ایک ہزار روپیہ کی ضمانت دے کر آپ کو چُھڑایا۔ مفرورہونا آپ ضمانتی ہوتے ہی بھاگ کر ریاست جمّوں وکشم۔۔۔
مزید
آپ کا نام محمدبخش مشہورمحمد شاہ تھا۔آپ سیّد فتح الدین بن سیّد عبدالرسول کے چھوٹے فرزند اور خلیفہ تھے۔مستجاب الدعوات تھے۔ کرامات ایک مرید کو اولاد کی دعا آپ کے مُرید فتح دین کے ہاں اولاد نہیں تھی۔آپ نے فرمایا۔ تم اپنےبھائی قطباکی بیوہ سے نکاح کرو۔توخداتعالےٰ تم کو لڑکادےگا۔اُس نے ایساہی کیا۔تواس کے ہاں لڑکاپیداہوا۔جس کا نام اللہ دتہ رکھاگیا۔ گھوڑی مرنے کی خبردینا آپ کے مریدبھاگ نامی کی گھوڑی کو کیڑے پڑ گئے۔اس نے عرض کیا۔آپ نے کہااُس پر فلاں دوائی ڈالو۔کیڑے مرجائیں گے۔اُس نے علاج کیا۔مگرکوئی فائدہ نہ ہوا۔اُس نے عرض کہ کیڑے تو نہ مرے ۔آپ نے کہااچھاگھوڑی مرجائے گی۔چنانچہ دوسرے دن گھوڑی مرگئی۔ اپنی وفات کی اطلاع دینا آپ نے آٹھ پہرپہلے خبردے دی کہ کل ہمارادنیاسے کوچ ہے۔ دنیاسے لاولد فوت ہوئے۔ یارانِ طریقت آپ کے خواص مرید یہ تھے۔ ۱۔سیّد پیراں دتہ بن سیّد بوٹے شاہ ہاشمی رحمت۔۔۔
مزید
آپ سیّد فتح الدین بن سیّدعبدالرسول رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے بیٹے تھے۔اپنے دادا کو بھی دیکھاتھا۔ آپ مندرانوالہ میں اپنی ملکیت زمین میں کاشتکاری کیاکرتے۔سادہ مزاج تھے۔چارپائی کھڑی کر کےاُس کاسایہ کرلیتے۔اُس کے نیچےبیٹھ کر اپنے فصل کی گوڈی کیاکرتے۔کوآں؟ جوتاہواتھا۔ اُس کی گاہدی پر بیٹھے ہو فوت ہوگئے۔ اولاد آپ کے چاربیٹے تھے۔ ۱۔سیّد پیراں دتہ رحمتہ اللہ علیہ۔ ۲۔سیّد اللہ دتہ رحمتہ اللہ علیہ۔ ۳۔سیّد حسین شاہ رحمتہ اللہ علیہ ان کاذکر ساتویں باب میں آئے گا۔ ۴۔سیّد حسن محمد لاولدرحمتہ اللہ علیہ۔ ؎ سیّد پیراں دتہ ؒ کے دو بیٹے تھے۔سیّد فضل الدین عُرف فضل شاہ۔سید سردارمحمد عُرف سردارشاہؒ۔ ؎ سیّد فضل شاہ کے ایک فرزندصاحبزادہ سیّد محمد اس وقت موجود ہیں سلمہ اللہ ۔ ؎ &nb۔۔۔
مزید
آپ سیّدالٰہی بخش بن سیّد عبدالرسول رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر تھے۔خرقہ خلافت شیخ امام شاہ وزیرآبادی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔وہ مریدشیخ قادرپیرسوہدروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وُہ مُرید شیخ محمد سوہدروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مُرید شیخ پیرمحمد سچیارنوشہروی رحمتہ اللہ علیہ کے۔وہ مرید حضرت نوشہ گنج بخش رحمتہ اللہ علیہ کے۔ واقعہ ولادت منقول ہے کہ جب آپ پیداہوئے توآپ کے والد بزرگوار سفرمیں گئے ہوئے تھے۔جب گھرآئے تو پوچھاکہ لڑکے کا کیانام رکھاہے۔اہل خانہ نے کہا شیرشاہ!انہوں نے فرمایا۔شیرکی دونوں آنکھیں کون برداشت کرے گا۔چنانچہ اسی وقت آپ کی ایک آنکھ بند ہوگئی۔ مرشد کی تلاش آپ کو شروع سےہی یادِحق کاشوق تھا۔بیعت ہونے کی غرض سے بھلوال شریف پہنچے۔حضرت شیخ بڈھا بن شیخ فیض بخش سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ سے التماس کی۔اُنہوں نے فرمایا۔صبح تم کو بتائیں گے۔رات کو خواب میں آپ کو شیخ امام۔۔۔
مزید