جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّد بنے شاہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ کانام بنے شاہ المعروف مستی شاہ تھا۔آپ سیّد شیرشاہ بن سیّد الٰہی بخش کے اکلوتے بیٹے اور مرید و خلیفہ تھے۔ تعلیم آپ نے قرآن مجید اور فارسی ادب کی کتابیں مولاناسیّد غلام قادر بن سیّد عبداللہ شاہ رحمتہ اللہ علیہ برخورداری سےپڑھیں۔ آداب شناسی آپ بڑے مؤدب وحسن اخلاق والے تھے۔آپ میں آداب شناسی  اِس حد تک تھی کہ اگرسادات برخورداریہ میں سے کسی بچّہ کو بھی دیکھ لیتے۔توتعظیم کے لیے اُٹھ کھڑے ہوتے اورفرماتےکہ یہ ہمارے بڑے باباصاحب کی اولاد ہیں۔اس لیے ان کی تعظیم لازمی ہے۔ پیرخانہ کی تعظیم آپ کاسلسلہ طریقت حضرت سچیارصاحب سے ملتاتھا۔جب کبھی عُرس نوشہرہ پرجاتے تو پاپیادہ جایاکرتے۔سوارہوکرجانے کو خلاف ادب سمجھتے۔ کرامت مچھر کو دفع کرنا   سیّد عمر حیات بن سیّد غلام حسین برخورداری چنبھلی رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ آپ ایک دفعہ موضع بَبّر ضلع گوجرانوالہ میں تشریف لے گئے۔۔۔۔

مزید

سیّد کرم الٰہی رحمتہ اللہ علیہ

  آپ کانام کرم الٰہی صاحب تھا۔آپ سیّد حیدرشاہ بن سیّد محمد نیک رحمتہ اللہ علیہ کے چوتھے بیٹے تھے۔ بیعت وخلافت شیخ غلام حسن بن شیخ بڈھاسلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ سے تھی۔جن کا ذکر طبقہ چہارم۔آٹھویں باب میں آئے گا۔ اخلاق آپ درویشانہ اخلاق رکھتے۔رحمدل اور مہربان تھے۔چونکہ افیون کھانے کے عادی تھے۔ اس لیےآپ لوگوں کی زبان میں "افیمی" مشہورتھے۔ اولاد آپ کانکاح سیّد امیربی بی بنت سیّد علم الدین بن سیّد علی محمد برخورداری ساہنپالوی رحمتہ اللہ علیہ سے تھا۔ان کے بطن سےکوئی اولاد نرینہ نہیں ہوئی۔صرف دوبیٹیاں ہوئیں۔پہلی کا نام سیدہ حسن بی بی ہےمنکوحہ سیّد حبیب اللہ بن سیّد اقبال علی برخورداری ساہنپالوی دوسری سیّد ہ حسین بی بی زوجہ سیّد فضل شاہ ساکن مندرانوالہ رحمتہ اللہ علیہ ۔ یارانِ طریقت آپ کے خواص مُرید یہ تھے۔ ۱۔میاں غلام مصطفےٰ بن میاں سلطان مست سچیاری رحمتہ اللہ علیہ   ۔۔۔

مزید

سیّد گلاب شاہ چک سادہ والہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد سکندرشاہ بن سیّد شاموں شاہ رحمتہ اللہ علیہ کے چوتھے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت و اجازت شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ اوصاف پاک آپ بزرگ سیرت ۔خدایاد۔نیک طینت درویش باصفاتھے ۔آپ سےبہت لوگ فیضیاب ہوئے۔ اولاد آپ کے چار بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد بالے شاہ رھمتہ اللہ علیہ۔ ۲۔سیّد حسین شاہ رحمتہ اللہ علیہ۔ ۳۔سیّد حیدر شاہ رحمتہ اللہ علیہ ۔ ۴۔سیّد محمدشاہ رحمتہ اللہ علیہ ۔ ؎         سیّد بالے شاہ رحمتہ اللہ علیہ (متوفی ۱۳۴۳ھ؁)دِتے شاہی فقیروں کے سلسلہ میں مرید           ہوگئےتھے۔اس لیے نوشاہی فقیروں میں شمارنہیں تھے۔ان کاایک لڑکاسیّد مولابخش           نام تھاجو لاولد فوت ہوا۔ ؎         س۔۔۔

مزید

سیّد رحیم بخش رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد محمد بخش بن سیّد محمد جعفررحمتہ اللہ علیہ کے دوسرے بیٹے تھے۔پاک بازدرویش تھے۔ کاشتکاری کرتے تھے۔ اولاد آپ کے چار بیٹے تھے۔ ۱۔سیّد فضل الدین رحمتہ اللہ علیہ ۔ ۲۔سیّد بوٹے شاہ لاولدرحمتہ اللہ علیہ۔ ۳۔سیّد باغ علی رحمتہ اللہ علیہ۔ ۴۔سیّد غلام حسن لاولدرحمتہ اللہ علیہ۔ ؎         سیّد فضل الدین رحمتہ اللہ علیہ کا ایک بیٹا سیّدعلی محمد نام تھا۔جو لاولد فوت ہوا۔ ؎         سیّد باغ علی رحمتہ اللہ علیہ کے ایک فرزند سیّد رحمت علی رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ جن کا ذکر           نویں باب میں آئے گا۔سیّد رحیم بخش رحمتہ اللہ علیہ کی تین بیٹیاں تھیں۔ ۱۔سیّدہ حسن بی بی رحمتہ اللہ علیہ منکوحہ سیّد غلام رسول بن سیّد کریم بخش ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ۔ ۲۔سیّد ہ عالم بی بی  ۔۔۔

مزید

سیّد کریم بخش رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد محمد بخش بن سیّد محمد جعفرہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے بڑے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت سیّد فتح محمد بن سیّد ضیأاللہ برخورداری رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔سخاوت و شجاعت کے اوصاف سے موصوف تھے۱؎۔ اولاد آپ کے ایک فرزند سیّد غلام رسول رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ آپ کی دوبیٹیاں تھیں۔ ۱۔سیّدہ رسول بی بی رحمتہ اللہ علیہ منکوحہ سیّد راجے شاہ بن سیّد حیدرشاہ ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ۔ ۲۔سیّدہ فضل بی بی منکوحہ میاں غلام حسن بن میاں قطب الدین حفظانہ رسول نگری رحمتہ اللہ علیہ۔ سیّد کریم بخش کی قبرگورستان نوشاہیہ میں ہے۔ وفات          ۱۲۸۹ھ؁۔ ۱؎مناقبات نوشاہیہ ۱۲ سیّد شرافت     (سریف التواریخ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

سیّد عطرالدین رحمتہ اللہ علیہ

  فرزنداکبرسیّد عظیم اللہ بن سیّد خان ملک بن سیّد براہم شاہ ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ ۔آپ نے بیعتِ طریقت شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے کی تھی۔ رسم ختنہ آپ کی سنّت ختنہ یکم  ساون ۱۸۸۶؁ بکرمی مطابق پنجشنبہ ۱۴ محرم ۱۲۴۵ھ؁ کو ہوئی۔ وظائف آپ مقبولِ خدا۔متبرک وجودتھے۔عصرکے بعد مغرب تک وظائف میں مشغول رہتے۔کسی سے دنیاوی کلام نہ کرتے۔۱۲۷۲ھ؁ میں علاقہ جمّوں میں چلے گئے۔ کرامات گاؤں کوحکام کی دَستبُرد سے بچانا منقول ہے کہ باشندگانِ رَن مل نے ایک دفعہ خدمت میں عرض کیاکہ ہمیشہ شاہی فوج کے ڈیرے ہمارےگاؤں کے پاس لگاکرتے ہیں۔ جس سے ہم کو تکلیف پہنچتی ہے۔آپ نے فرمایاآج کے بعد کبھی یہاں ڈیرہ نہ کریں گے۔چنانچہ اُس روز سے کبھی رنمل کے پاس کوئی ڈیرہ نہیں اُترا۔ مَوہری کا دم کرنا منقول ہے کہ اگرکسی کے ہاتھ پر مَوہری نکل آتی۔توآپ کسی طاقتور آدمی کو اُس کا ہاتھ پکڑوا۔۔۔

مزید

سیّد غلام محمدراجوری والہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ کانام بعض تحریروں میں غلام رسول اوربعض جگہ غلام شاہ لکھاہے۔آپ سیّد حسن محمد بن سیّد خان مُلک ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزنداصغر اور مریدوخلیفہ تھے۔بقول دیگرشیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ کی بیعت سے مشرف تھے۱؎۔ تاریخ ولادت آپ کی ولادت ۲۹ ربیع الاوّل ۱۲۱۹ھ؁ کو ہوئی۔ تعلیم آپ نے علم ظاہری اپنے عم عالی قدرسّد عظیم اللہ بن سیّد خان مُلک سے پڑھا۔بارہ سال ترک و تجرید میں گذارے۔علاقہ راجوری کے کئی ہندوآپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے۔آپ ماہ ذی الحجہ ۱۲۸۰ھ؁ میں موضع رن مل سے چل کرموضع ٹھیکریاں علاقہ راجوری میں چلے گئے۔ اولاد آپ کے دوبیٹے تھے۔ ۱۔سیّدغوث محمدرحمتہ اللہ علیہ م ۳۰ذیقعد۱۳۵۶ھ؁۔ان کے ایک فرزندسیّد نواب الدین رحمتہ اللہ علیہ تھے ۔ ۲۔سیّد گلاب دین رحمتہ اللہ ۔ان کا ذکرآٹھویں باب میں آئے گا۔ یاران طریقت آپ کے مریدوں میں سے سیّد قلندرشاہ رحمتہ اللہ علی۔۔۔

مزید

سیّد اللہ جوایارَاجَورِیوالہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد حسن محمد بن سید خان ملک ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے دوسر ے بیٹے تھے۔خرقہ خلافت واجازت شیخ گوہرشاہ بن شیخ ماہی شاہ سلیمانی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ سے حاصل کیا۔ علم وفضل آپ صاحب علم و حلم ۔فاضل جیّد،علامہ وقت تھے۔علاقہ راجوری ۔ ریاست جمّوں میں سکونت رکھتے تھے۔اس دیارمیں آپ کا فتوےٰ مقبول تھا۔فن طبابت میں بھی کامل تھے۔آپ کے ہاتھ سے اکثر مریض شفاپاتے تھے۔قصیدہ غوثیہ کے عامل تھے۔ سادات و مشائخ پر احسان منقول ہے کہ سیّد حسن شاہ بن سیّد محمد شاہ ساکن چک سادہ کوراجوری ریاست جمّوں میں پانسوبیگہہ زمین جاگیر ملی ہوئی تھی ۔جب ان کا انتقال ہو۔توساداتِ کھنکھڑی نےاُن کے بیٹے سیّد قلندرشاہ رحمتہ اللہ علیہ کو جاگیر سے جواب دے دیا۔وہ آپ کے آگے التماس لائے۔آپ نے اُن سے مختارنامہ لکھوالیااورمقدمہ چلادیا۔جب تاریخ پر میاں ہاٹھواہلکارکے پیش ہوئے اس روز تحصیل راجوری کے تمام سادات ومشائخ وہاں حاض۔۔۔

مزید

سیّدحسن محمد بلواریہ رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد نورعلی مجذوب بن سیّد خان عالم رحمتہ اللہ علیہ کے اکلوتے بیٹے اورمریدو خلیفہ تھے۔آپ کی والدہ کا نام سیّدہ فضل بی بی بنت سیّد عبدالرسول بن سیّد محمدسعیددولاہاشمی رحمتہ اللہ علیہم تھا۔ درگاہ غوثیہ میں منظوری آپ ابھی نابالغ تھے کہ آپ کے والد صاحب کا دنیاسے انتقال ہوا۔ اُ ن کی وفات کے وقت درویشوں نے عرض کیاکہ آپ سفرِ آخرت فرمارہے ہیں اور صاحبزادہ حسن محمد ابھی چھوٹےہیں۔ان کا کیا حال ہوگا۔انہوں نے فرمایاکہ اس کی سپرد حضرت غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی  جناب میں کردی ہے۔وہ اِ س کے ظاہری وباطنی تربیت کے کفیل اور ہر مشکل میں مددگارہوں گے۔آپ ۱۲۳۳ھ؁ میں بلوارعلاقہ جمّوں چلے گئے۔ وفات کے بعد کرامت وظیفہ بتلانا منقول ہے کہ سیّد گامے شاہ بن سیّد ناصرالدین ہاشمی رنملوی رحمتہ اللہ علیہ اکثر وظائف پڑھاکرتے۔لیکن کشود کارنہ ہوتا۔ایک دفعہ خواب میں آپ کی زیارت ہوئی۔آپ نے فرمایادعائے ۔۔۔

مزید

سیّد ناصرالدین رحمتہ اللہ علیہ

  آپ سیّد سبحان علی بن سیّد خان عالم ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ کے چوتھے بیٹے تھے۔رَن مل میں سکونت رکھتے۔نیک بخت صالح مردتھے۔ بیویاں آپ کی دو شادیاں ہوئیں۔ ۱۔پہلی شادی نویں ماہِ پھاگن ۱۸۸۳؁بکرمی مطابق اتوار ۲رجب ۱۲۴۰ھ؁ کو۔ ۲۔دوسری شادی۔پندھرویں ہاڑ ۱۸۹۵؁ بکرمی مطابق جمعرات ۵ ربیع الآخر ۱۲۵۴ھ؁ کو۔ اولاد            آپ کے ایک ہی فرزندسیّد غلام محمد المعروف گامے شاہ رحمتہ اللہ علیہ تھے۔ سیّدناصرالدین کی قبرگورستانِ نوشاہیہ میں ہے۔ وفات          ۱۲۹۵ھ؁۔     (سریف التواریخ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید